Hardcore brutalni anal
Ova je priča na Koledž tinejdžerski prici goli jeziku. Ovo je priča o majci i kćeri koje su iz Pakistana. Kćer je dobila stipendiju jednog zapadnog sveučilišta i tamo je započela studij. Kasnije je majka posjećivala svoju kćer i tijekom njegovog boravka u jednoj zapadnoj zemlji ona je usvojila zapadnjačku kulturu koja je za nju bila tabu. U kratkom vremenu transformirala se iz tipične i konzervativne žene u zapadnjačku drolju gladnu kuraca.
ببلی آج بہت خوش تھی۔ اسکی بیٹی آمنہ کو ایک امریکن یونیورسٹی کا اسکالرشپ ملا تھا۔ ماں اور بیٹی کے درمیان سیہلیوں جیسا رشتہ تھا۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہر بات شئیر کرتی تھیں۔ ببلی کے شوہر کے کار ایکسیڈنٹ کے بعد گھر کے مالی حالات بہت خراب ہو گئی تھے ۔ چونکہ ببلی کا شوہر گھر کا واحد کفیل تھا اس لیے آج کل ان کا گزارہ بہت مشکل سے ہ و رہا تھا۔ آمنہ کو اسکرلرشپ کی مد میں ہر ماہ اچھی رقم ملنا تھی۔ اس لیے بببلی بہت خوش تھی اور سوچ رہی تھی کہ اب تھوڑے حالات بہتر ہو جائیں گے۔۔۔۔۔
ببلی کی بیٹی آمنہ سارے انتظامات مکمل ہو جانے کے بعد امریکہ چلی گئی اور ہر مہین ے اپنی اسکالرشپ سے کچھ پیسے بچا کرواپس پاکستان بھجواتی رہی ۔ آمنہ نے گھر کے حالات بہتر کرنے کے لیے ایک پارٹ نوکری بھی کرلی تھی۔ چنانچہ اب فیملی کے مالی حالات کافی بہتر ہو گئے تھے۔ آمنہ اپنی والدہ ببلی کو بہت زیادہ مس کرتی تھی۔ بچپن سے لے کر جوانی تک آمنہ نے ہمیشہ اپنی والدہ کو اپنی بہترین سہیلی کے رو پ میں دیکھا تھا۔ اور ویسے بھی خاندان، محلے، سکول اور کالج میں اس نے اپنی کوئی سہیلی نہیں بنائ ی تھی۔ آمنہ چھوٹیوں میں واپس پاکستان آنا چاہتی تھی لیکن گھر کے حالات کی بہتری کی خاطر وہ ایسا نہیں کرسکتی تھی۔ لیکن ایک دن جب وہ ٹیلی فون پر امی والدی ببلی سے باتیں کر رہی تھی تو باتوں با توں میں اس کے ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نا اپنی والدہ ببلی کو امریکہ بلوا لیا جائے۔ ہر سٹوڈنٹ کے پاس یہ آپشن تھا کہ وہ اپنے والدین کو امریکہ بلوا سکتے تھے۔ چنانچہ عامنہ نے اپنے خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی والدہ ببلی سے بھی ر ائے لی اور اسے سمجھایا کہ اگر وہ امریکہ آجائے تو بہت فائدہ ہوگا۔ ایک تو وہ اپنی پیاری والدہ سے مل لے گی اوردوسرا یہ کہ چند ماہ لگا کر اسکی والدہ ببلی بھی پارٹ نوکری کر لے گی اور اچھے پیسے کما لے گی۔
شروع میں تو ببلی نے صاف انکار کر دیا لیکن بعد میں جب اس نے اپنے بیمار شوہر سے م شورہ کیا تو اس نے ببلی کی حوصلہ افزائی کی اور اسے امریکہ جانے کے لیے کہا۔ ببلی نے اپنی بیٹی عامنہ کو اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ چنانچہ عامنہ نے ببلی کو امریکہ بلوانے کی تیاریاں شروع کر دی۔
ببلی ایک چالیس سالہ دبلی پتلی عورت تھی۔ اس کے سیاہ لمبے بال تھے۔ قد کاٹھ اور جسمانی خدوخال بھی کافی بہتر تھا۔ اسکی جلد کافی صاف اور گندمی رنگ کی تھی۔ اسکے پستان اور چوتر گول اور ابھرے ہوئے تھے اور برقعے یا چادر پہننے کے باوجود انکے ابھار اور خم صاف محسوس ہوتے تھےاور کوئی بھی دیکھ کر انکا درست سائز بتا سک تا تھا۔ وہ بالکل بھی چالیس کی نہیں لگتی تھی۔ ببلی اور اسکی بیٹی عامنہ میں بہت زیادہ مشہابت تھی۔ پچھلے چند سالوں سے عامنہ اور ببلی کا قد کاٹھ ایک جیسا ہونے کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے کپڑے بھی پہن لیا کرتی تھیں۔
چند ماہ کی تیاریوں اورکوششوں کے بعد ببلی اپنی بیٹی عامنہ کے پاس امریکہ پہن چ گئی تھی۔ ببلی ایک مکمل گھریلوعورت تھی۔ اسکی تعلیم بھی واجبی سی تھی۔ لوئر مڈل کلاس کی روایتی خواتین کی طرح وہ بھی خاصی شرمیلی اور رجعت پسند تھی۔ وہ زندگی میں پہلی دفعہ کسی دوسرے ملک میں آئی تھی۔ اس کے لیے یہ سب کرنا بہت مشکل تھا۔ حالانکہ وہ کبھی اکیلی بازار نہیں گئی تھی دوسرے شہر یا ملک اکیلے جانا اسکے لیے واقع ہی ایک بہت بڑی بہادری کی بات تھی۔
ببلی کی بیٹی عامنہ کالج کے گرلز ہوسٹل میں مقیم تھی جو کہ اسے کالج انتظامیہ کی طرف سے اسکالرشپ کی وجہ سے ملا تھا۔ عامنہ اپنی والدہ کو ہوسٹل لے آئی تھی اور آئندہ ببلی نے ادھر ہی رہنا تھا۔ امریکہ میں والدین اپنے بچوں کے ہوسٹل ناصرف آسکتے تھے بلکہ وہاں غیر معینہ مد ت کے لیے رک بھی سکتے تھے۔ ببلی نے اپنے کلاس فیلوز کو اپنی والدہ کی آمد کے بارے میں بتایا ہوا تھا لیکن اس نے والدہ کے بجائے بڑی بہن کی آمد کا کہا تھا۔
جب ببلی نے ایک دن مکمل آرام کر لیا تو عامنہ نے اسے بتایا کہ وہ اسکے کسی کلاس فی ویا دوست کو میری والدہ کے طور پر طرف نا کروائے بلکہ میری بڑی بہن کے طور پر تعار ف کروائے۔ ببلی یہ سن کر تھوڑی پریشان ہوئی اور عامنہ سے استفسار کیا کہ وہ ایسا کیوں کہ ہ رہی ہے۔ عامنہ نے ببلی کو تفصیل کے ساتھ بتایا کہ اگر میں نے ان سے آپ کا اپنی والدہ کے طور پر تعارف کروا دیا تھا تو پھر وہ سب ہم سے ہچکچائیں گے اور ہو سکتا ہے کہ جب ت ک آپ ادھر ہیں وہ سب مجھ سے دور دور رہیں گے۔ ببلی کو عامنہ کی بات سمجھ آگئی تھی۔ لیکن پھر اس نے پوچھا کہ کیا تمہارے دوستوں کو شک نہیں ہو گا میرے بارے میں؟ عامنہ نے جواب دیا کہ ہرگز نہیں ۔ ایک تو ہم دونوں میں بہت زیادہ مشہابت ہے اور دوسرا آپ بالکل بھی شادی شدہ یا چا رہ بچوں کی ماں نہیں لگتی۔ تیسرا یہ کہ آپ جب یہاں کے مغربی لباس جو جوان لڑکیاں پہنتی ہیں وہ استعمال کری ں گی تو آپ بالکل میری طرح چھوتی عمر کی لڑکی ہی نظر آئیں گی۔ ببلی اپنی بیٹی کی بات سن کر شرما گئی پر ساتھ ہی اس نے ایک عامنہ پر واضع کر دیا کہ وہ کسی بھی قسم کا اوچھا مغربی لباس نہیں پہنے گی۔ عامنہ نے مسکراتے ہوئے ببلی کے دونوں کندھوں پر پیار سے جھک کر Johnny buntovnik crnac je sranje کہ امی ہم ا س وقت اپنے روایتی اور رجعتی پسند معاشرے سے کوسوں دور موجود ہیں۔ نا تو یہاں کوئی ہمارے خاندان یا محلے کافرد موجود ہے اور نا ہی انہیں ہماری یہاں کی سرگرمیوں کا پتہ چلے گا۔
ببلی نے اپنی پیاری بیٹی کو پیار سے اپنے ساتھ لگا لیا اور کہا کہ بیٹی جیسے تمہ اری مرضی۔ میں جتنے دن بھی ادھر ہوں تمہاری مہمان ہوں تم جیسے کہو گی میں ویسے ہی کروں گ ی۔ عامنہ نے پیارسے ببلی کے دائیں گال پر ہلکا سا بھوسا لیا اور کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ میری والدہ یہاں کی آزاد اور مختلف زندگی کو بھرپور انجوائے کرے۔
عامنہ امریکہ آنے سے پہلے کافی ڈرپوک اور شرمیلی سی لڑکی تھی لیکن پچھلے ایک سا سے وہ مغربی ماحول میں رچ بس سی گئی تھی۔ اس میں حددرجہ زیادہ اعتماد آگیا تھا اور وہ کافی سوشل ہو گئی تھی۔ اس نے کافی دوست بنا لیے تھے۔ عامنہ چونکہ ایک ہوٹل میں ویٹر Mama sin طور پر کام کر رہی تھی لہذا اسے مجبوراً مغربی ل باس زیپ تن کرنا پڑ رہا تھا۔ لیکن کچھ ہفتوں بعد عامنہ نے روایتی اسکارف اور شلوار قمیض پہننا ترک کر دیا تھا ۔ اور وہ باقی لڑکیوں کی طرح روٹین میں ہی جیزاور اسکرٹ وغیرہ پہننا شروع ہو گئی تھی۔ پچھلے چند ہفتوں سے وہ کافی دفعہ شارٹ اسکرٹ اور شارٹس جینز استعمال کر رہی تھی ۔ اسکی شرٹ اور قمیض کا گلا بھی کافی کھلا اور گہرا ہو گیا تھا۔ گلہ اتنا کھلا اور گہرا ہو گیا تھا کہ اسکے پستانوں کا گول ابھار کا کافی حصہ ننگا ہو جاتا تھا اور پستانوں کے درمیان موجود خط گہرائی تک نظرآتا تھا۔
ببلی اپنی بیٹی کے لباس کے بارے میں مکمل لاعلم تھی۔ عامنہ نے ببلی کو اپنی ایک عدد جینزاور شرٹ پہنے کے لیے دی۔ ببلی نے پہننے سے انکار کردیا۔ لیکن عامنہ کے شدید اسرار پر ببلی نے جینز اور شرٹ پہن لی۔ ببلی نے زندگی میں پہلی دفعہ ایسا لباس پہنا تھا۔ وہ بہت زیادہ شرما رہی تھی اور بہتر محسوس نہیں کررہی تھی۔ لیکن عامنہ نے اپنی امی کو ایک دفعہ پھر پیار سے سمجھایا اور انکا حوصلہ بڑھایا۔ اس نے اپنی امی کو ان لمحات کو انجوائے کرنے کے لیے کہا۔
ببلی جنز اور شرٹ میں بہت پیاری اور سیکسی لگ رہی تھی۔ اسکے پستان شرٹ کے اندر سے کافی نمایاں ہو تھے اور جینز میں گول گول چوتر بھی ب ہت سیکسی لگ رہے تھے۔ ببلی نے کافی دیر آئینے کے سامنے خود کو گھوم کر کافی دفعہ دیکھا۔ اس عجیب سا تو لگ رہا تھا لیکن برا بالکل بھی نہیں لگ رہا تھا۔ عامنہ نے ببلی کے بالوں کو دو پونیوں میں قید کر دیا تھا۔ ببلی بالکل ایک Zaljubljen sam u devojku iz McDonaldsa بالی عمر کی لڑکی لگ رہی تھی۔ عامنہ کے میک اپ نے ببلی کو مزید خوب صورت اور سیکسی بنا دیا تھا۔
عامنہ ببلی Bivša plavuša devojka کے لیے جب ہوسٹل سے بہر نکلی تو ببلی کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے سب لوگ صرف اسی کو دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ اسکی طرف کوئی بھی نہیں دیکھ رہا تھا۔ رفتہ رفتہ جب ببلی کو یقین ہو گیا کہ کوئی بھی اس کے لباس کی طرف یا اسکی طرف دھیان نہیں دے رہا اور سب خواتین تقریبا نیم برہنا مغربی لباس پہن رکھے ہیں تو وہ ماحول کے مطابق ایڈجسٹ ہونا شروع ہو گئی۔ اور جب وہ دونوں اچھی طرح پورا شہر گھوم کر واپس ہوسٹل پہنچے تو ببلی یکسر بھو ل چکی تھی کہ اس نے مغربی لباس پہن رکھا ہے۔ دونوں ماں بیٹی نے خوب مزے کیے۔
(کہانی جاری ہے)
užasna kolekcija grubih lažnih sisa tetoviranih trail trash tramps
kako dobro pleše kad je trezna
superbe j aimerais voir ma putain ainsi
o, ovo bi bilo dobro za maziti
zar ona nesto lucy momak
prenesite njene fotografije i video
dobar video i seksi dušo
voleo bih da ga koristi na ovaj način
que canon rico comite es culo
volim plavuse kurac
mmmmm tako gadno volim to
Voleo bih da je osetim duboko u svom dupetu
takva lutka lijepi novi pupoljci
Zoey je jako zgodna
dobar je za piće